زنداباد! زنداباد! (اے محبت زنداباد! -٢)
زنداباد! زنداباد! (اے محبت زنداباد! -٢)
رہتی ہے آزاد (دولت کی زنجیروں سے تو -٢)
زنداباد! زنداباد! (اے محبت زنداباد! -٢)
مندر میں مسجد میں تو اور تو ہے ایمانوں میں
مرلی کی تانوں میں تو اور تو ہی ہے اذانوں میں
تیرے دم سے دیں دھرم کی دنیا ہے آباد
زنداباد! زنداباد! (اے محبت زنداباد! -٢)
پیار کی آندھی رک نہ سکیگی نفرت کی دیواروں سے
کوں محبت ہو نہ سکےگا کنجر سے تلواروں سے
مر جاتے ہیں عاشق زندہ رہ جاتی ہے یاد
زنداباد! زنداباد! (اے محبت زنداباد! -٢)
عشق بغاوت کر بیٹھے تو دنیا کا رک موڑ دے
آگ لگا دے محلوں میں اور طاقت شاہی چھوڑ دے
سینا طعنے موت سے کھیلے کچھ نہ کرے فریاد
زنداباد! زنداباد! (اے محبت زنداباد! -٢)
تاج حکومت جس کا مذہب پھر اسکا ایمان کہاں -٢
جسکے دل میں پیار نہ ہو، وہ پتھر ہے انسان کہاں -٢
پیار کے دشمن ہوش میں، ء ہو جائیگا برباد!
زنداباد! زنداباد! (اے محبت زنداباد! -٢)
زنداباد! زنداباد! زنداباد!
زنداباد! زنداباد! زنداباد! زنداباد!