• Mir Hasan Mir

    English translation

Share
Font Size
Urdu
Original lyrics

سبیل امام حسین

یا حسین یا حسین یا حسین
یا حسین یا حسین یا حسین
 
نہریں رواں ہیں فیض شاہ مشرقین کی
پیاسوں پیا سبیل ہے نظر حسین کی
 
ہاں
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
ہاں یہی لوگ ہیں فردوس میں جانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
صرف شبیر کا در ہے جو یہ پھیلائے ہیں ہاتھ
ورنہ یہ لوگ کہاں مانگ کے کھانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
تیری راہوں میں بچھائیں گے فرشتے آنکھیں
فرش مظلوم کی مجلس کا بچھانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
فروہ دیتی ہے دعائیں صدا آباد رہیں
رو کے مہندی میرے قاسم کی اٹھانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
ہاتھ اٹھا کر تجھے دیتے ہیں دعا حر جری
پاؤں شبیر کے زائر کے دبانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
دو کٹے ہاتھ تجھے گرنے نہیں دیں گے کبھی
چھوٹے حضرت کا علم گھر پہ لگانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
ہے یقیں خلد میں وہ جائیں گے سب سے پہلے
رسیاں تھامے جلوسوں کو چلانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
اک گزارش ہے کہ عباس کے لاشے پہ نہ جا
چادر زہرا کو نیزے پہ اٹھانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
در زندان پہ بیٹھی ہے سکینہ اٹھ جا
شہزادی تیرے بابا نہیں آنے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
شاہ کہتے تھے کہ جاؤ علی اکبر جاؤ
ہم نہیں لاشہ عباس سے جانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
آخری وقت بھی آئی نہیں سائے میں رباب
ایسے دیکھے نہ کہیں وعدہ نبھانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
بن نے کب دیتے تھے زندان سے باہر تربت
نیل چہرے پہ سکینہ کے بنانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
کیا اجازت ہے تکلم بھی تیرے ساتھ چلے
قبر زہرا پہ دیا جا کے جلانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
English
Translation

sabeel e imam hussain

یا حسین یا حسین یا حسین
 
نہریں رواں ہیں فیض شاہ مشرقین کی
پیاسوں پیا سبیل ہے نظر حسین کی
 
ہاں
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
ہاں یہی لوگ ہیں فردوس میں جانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
صرف شبیر کا در ہے جو یہ پھیلائے ہیں ہاتھ
ورنہ یہ لوگ کہاں مانگ کے کھانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
تیری راہوں میں بچھائیں گے فرشتے آنکھیں
فرش مظلوم کی مجلس کا بچھانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
فروہ دیتی ہے دعائیں صدا آباد رہیں
رو کے مہندی میرے قاسم کی اٹھانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
ہاتھ اٹھا کر تجھے دیتے ہیں دعا حر جری
پاؤں شبیر کے زائر کے دبانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
دو کٹے ہاتھ تجھے گرنے نہیں دیں گے کبھی
چھوٹے حضرت کا علم گھر پہ لگانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
ہے یقیں خلد میں وہ جائیں گے سب سے پہلے
رسیاں تھامے جلوسوں کو چلانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
اک گزارش ہے کہ عباس کے لاشے پہ نہ جا
چادر زہرا کو نیزے پہ اٹھانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
در زندان پہ بیٹھی ہے سکینہ اٹھ جا
شہزادی تیرے بابا نہیں آنے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
شاہ کہتے تھے کہ جاؤ علی اکبر جاؤ
ہم نہیں لاشہ عباس سے جانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
آخری وقت بھی آئی نہیں سائے میں رباب
ایسے دیکھے نہ کہیں وعدہ نبھانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
بن نے کب دیتے تھے زندان سے باہر تربت
نیل چہرے پہ سکینہ کے بنانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
کیا اجازت ہے تکلم بھی تیرے ساتھ چلے
قبر زہرا پہ دیا جا کے جلانے والے
 
نام مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
 
Comments