• Nusrat Fateh Ali Khan

    ہے کہاں کا ارادا تمہارا سنم • 1 traducere

Favorite
Acțiune
Font Size
Versuri originale
1 traducere

ہے کہاں کا ارادا تمہارا سنم versuri

آج کی بات پھر نہیں ہوگی
یہ ملاقات پھر نہیں ہوگی
ایسے بادل تو پھر بھی آئیں گے
ایسی برسات پھر نہیں ہوگی
 
رات اُن کو بھی یوں ہوا محسوس
جیسے یہ رات پھر نی ہوگی
اک نظر مور کے دیکھنے والے
کیا کے خیرت پھر نہیں ہوگی
 
میں نے معصوم بہاروں میں تمہیں دیکھا ہے
میں نے پور نور ستارو میں تمہیں دیکھا ہے
میرے محبوب تیری پردا نشینی کی قسم
میں نے اشکوں کی قتارو میں تمہیں دیکھا ہے
 
ہم بٹو کو جو پیار کرتیں ہیں
نکلِ پروردگر کرتیں ہیں
اتنی قسمائیں نہ کھاو گبرا کر
جاو ہم عیتبار کرتیں ہیں
 
اب بھی آجاو کچھ نی بگرا
اب بھی ہم انطزار کرتیں ہیں
سازِ حستی بجا رہا ہو میں
چشمِ مستی منا رہا ہو میں
 
کیا ادا ہے نصار ہونے کی
اُن سے پہلو بچا رہا ہو میں
کتنی پختا ہے میری نادانی
تجھ کو تجھ سے چوپا رہا ہو
 
دل دعبتا ہو چشم و ثاقی میں
میں کو میں ما ملا رہا ہو میں
نہ ہم سمجھے نہ تم آئےکہیں سے
پسینہ پوچھئے جبین سے
 
ہے کہاں کا ارادا تمہارا سنم
کس کے دل کو اداو سے بہلاو گے
سچھ بتاو کے اس چاندنی رات میں
کس سے وعدہ کیا ہے کہاں جاو گے
 
دیکھو اچھا نہیں ہے تمہارا چلن
یہ جوانی کے دن اور یہ شوکھیاں
یوں نا آیا کرو بال کھولے ہوئے
ورنا دنیا میں بدنام ہو جاو گے
 
آج جاو نا بےچین کر کے مجھے
جانِ جان دل دوکھانا بوڑی بات ہے
 
ظلف رخ سے ہتا کے بات کرو
رات کو دن بنا کے بات کرو
میں کدے کے چراغ مدھم ہے
زارا آنکھیں اتھا کے بات کرو
 
پھول کچھ چاہے حضور ہمیں
تم زارا مسکڑا کے بات کرو
یہ بھی اندازِ گفتگو ہے کوئی
جب کرو دل دوکھا کے بات کرو
 
آج جاو نا بےچین کر کے مجھے
جانِ جان دل دوکھانا بوڑی بات ہے
ہم ترپتے رہے گے یہاں رات بھر
تم تو آرام کی نیند سو جاو گے
 
پاس آو تو تم کو لگائیں گلے
مسکڑاتے ہو کے دور سے دیکھ کر
یوں ہی گزرے اگر یہ جوانی کے دن
ہم بھی پچھتیں ہیں گے تم بھی پوچھتا ہو گے
 
بے وفا نے مراوت ہے ان کی نظر
یہ نادل جین گے زندگی ڈھونڈ کر
حسن و والو سے دل کو لگایا اگر آئے فنا
دیکھو بے موت مر جاو گے
 

 

Traduceri ale cântecului "ہے کہاں کا ارادا ..."
Comentarii